نقد ونظر

 

 

 

          نام کتاب           :         حرام کا چہرہ

          مصنف             :         مولانا عبدالستار مدنی

          ضخامت             :         ۱۱۰ صفحات

          قیمت               :         درج نہیں

          ناشر                :         حلال نیپال سروس پرائیویٹ لمیٹڈ

          ویب سائٹ         :         www.halalnepalservice.org

          رابطہ               :         abdul_sattarmadani@yahoo.com

          مبصر               :         ڈاکٹر خورشید احمد شفقت اعظمی

                                       سابق ڈپٹی ڈائرکٹر، سی، سی، آر، یو، ایم، وزارتِ صحت، حکومت ہند،

                                       ’دلکشا‘، این-۴۹، ابوالفضل انکلیو، جامعہ نگر نئی دہلی- ۱۱۰۰۲۵

----------------------------------

          آج کل کے اس پرفتن اور کشمکش کے دور میں جبکہ مادی مسابقت میں نہ صرف افراد؛ بلکہ مملکتیں بھی ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی سعیِ بلیغ میں تن من دھن کی بازی لگائے ہوئے ہیں، اس کے نتیجے میں عالمی منظرنامہ یہ بن گیا ہے کہ حرام وحلال کے فکر وادراک کا خاتمہ ہورہا ہے۔ مغربی دانشوروں بالخصوص مستشرقین کواس حقیقت کا بخوبی علم ہے کہ جب تک امت محمدیہ کو حرام (بالخصوص اشیائے خوردنی) میں ملوث نہ کیا جائے گا، ان کی دعائیں مستجاب ہوتی رہیں گی اور ہم (نعوذ باللہ) اسلام کو مٹانے میں کامیاب نہ ہوں گے؛ چنانچہ محض بغض وعناد کی بنا پر حرام اشیا کو دلکش رنگ وروپ میں اور حلال کا لیبل لگاکر مسلم ممالک میں سپلائی کرنے کا جامع پروگرام مرتب کیا ہے اور اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے میں وہ اتنے آگے جاچکے ہیں کہ حرام وحلال میں تمیز مشکل ہوگئی ہے۔ حرام سے مخلوط کیمیکل، مشروبات اور مصالحے نے تو اور مشکلات پیداکردی ہیں۔ برازیل وغیرہ سے درآمد ہونے والے منجمد (Frozen) گوشت (بالخصوص مرغ) اور شحوم (چربی) سے اجتناب واحتراز جدید ترقی یافتہ دور کا سنگین مسئلہ بن گیا ہے۔ غیر مذبوحہ ہونے کے علاوہ، بیشتر شحوم خنزیر سے حاصل کرکے سپلائی کیے جاتے ہیں، جو بالآخر دواؤں اور غذاؤں میں جزواعظم کے طور پر شامل کیے جاتے ہیں۔ جن کے استعمال سے کتنے لوگ جنسی کمزوری حتیٰ کہ جنون تک میں مبتلا ہوگئے۔

          آج جبکہ بالخصوص ہمارے ملک میں ہر چیز میں ملاوٹ بالعموم اور غذا میں ملاوٹ بالخصوص پہلے ہی سے عقدئہ لاینحل بنا ہوا ہے، ان مشکل حالات میں اب حرام وحلال کی آمیزش نے حساس مسلمانوں کے سامنے اس سے بڑا مسئلہ کھڑا کردیا ہے۔ مقامِ مسرت ہے کہ اس خطرہ کے تدارک کے لیے ورلڈ حلال فورم یعنی عالمی تنظیم برائے نگرانی عذائے حلال وجود میں آئی، جو عالمی سطح پر نہ صرف حلال کی نگرانی کررہی ہے؛ بلکہ حلال غذا کی فراہمی کی خدمت بھی انجام دے رہی ہے۔ اسی تنظیم کے ایک اہم رکن جناب محمد جنا کے ایماپر حلال نیپال سروس کے دائرکٹر جناب جواد انصاری نے مولانا عبدالستارمدنی سے اصرار پیہم کے بعد زیر تبصرہ کتاب لکھوائی جو بلا شبہ اردو زبان میں اپنی نوعیت کی اولین کوشش ہے۔ مولانا مدنی جواں سال، اعلیٰ تعلیم یافتہ، دارالعلوم ندوة العلماء لکھنوٴ نیز مدینہ یونیورسٹی کے ڈگری ہولڈر ہونے کے ساتھ ساتھ عالم باعمل بھی ہیں اور نیپال میں علم دین کی تدریس وتبلیغ میں پورے اخلاص کے ساتھ مصروف ہیں۔ متبحرعالم ہونے کے باوصف موصوف کے اندر تملق یا تعلّی کا شائبہ بھی نہیں ہے۔ موصوف سے خانقاہِ ابرار شاخ کاٹھمنڈو میں شرفِ ملاقات حاصل ہوا تھا، جہاں راقم الحروف ماہِ صیام کے پہلے عشرہ میں حضرت مولانا مفتی محمد عبداللہ پھولپوری دامت برکاہتم سے اکتسابِ فیض کے لیے حاضر ہوا تھا۔ مولانا مدنی صاحب نے ازراہِ نوازش خانقاہ میں یہ کتاب عنایت فرمائی تھی۔ اس کی افادیت کے پیش نظر اس پر تبصرہ پیش کیا جارہا ہے؛ تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو آگہی ہوسکے۔

          ’حرام کا چہرہ‘ کو دو ابواب میں تقسیم کیاگیا ہے۔ سب سے پہلے تمہیدی کلمات میں حلال کی اہمیت وافادیت کے ساتھ ساتھ حرام کی مضرتوں پر بھی سیر حاصل روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس میں حلال وحرام کی معرفت کے عمومی فقہی اصول ومناہج بیان کیے گئے ہیں۔ زیادہ باریک اور دقیق یا بہت زیادہ عالمانہ اندازِ بیان سے گریز کیاگیا ہے؛ تاکہ علماء کے ساتھ ساتھ عوام بھی یکساں طور پر مستفیض ہوسکیں۔ آیاتِ ربّانی اور احادیث نبوی … کے برمحل حوالوں اور علمائے اسلام کی تصانیف سے توثیق کے بعد کسی لیت ولعل کی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی اور ساری الجھنیں خود بخود دور ہوجاتی ہیں، نتیجہ کار بات منقح ہوکر سامنے آجاتی ہے۔

          کتاب کا دوسرا باب فقہی مسائل پر مشتمل ہے۔ فی زمانہ چونکہ طاغوتی طاقتیں حلال میں حرام کی آمیزش کچھ اس انداز میں کررہی ہیں کہ حرام وحلال کی تفریق دشوار سے دشوار تر ہوجائے اور بادی النظر میں حرام شے بھی حلال معلوم ہونے لگے اور مسلمان اس میں ملوث ہوکر عظمت رفتہ کو پھر نہ پاسکے۔ اسی خطرہ کے پیش نظر اکثر مسائل میں حلال کا پہلو نمایاں کیاگیا ہے؛ تاہم جن مسائل میں حلال کا پہلو واضح نہ ہونے کے سبب عوام کے لیے مغالطہ کا احتمال رہتا ہے یا جن میں ان کا بیان ناگزیر تصور کیاگیا، ان میں حلال کے پہلو کو بھی بیان کیاگیا ہے۔ اس کتاب میں ان منکرات پر خاص توجہ مرکوز کی گئی ہے جو آج ہمارے معاشرے اور معاملات میں کینسر کی طرح سرایت کرتے جارہے ہیں اور مسلمان انھیں گناہ سمجھتا ہی نہیں۔ شرعی مسائل فقہ حنفی کی اساس پر بیان کیے گئے ہیں۔

          حرام سے مخلوط کیمیکل اور مسالہ جات عنوان کے تحت ص ۷۳ تا ۸۲ انتہائی معلومات آفریں مواد پیش کیاگیا ہے، جس سے آگہی مسلمانوں کے لیے اہم ترین عصری تقاضاہے؛ کیونکہ عوام تو عوام خواص تک اس سلسلے میں دھوکا کھاجاتے ہیں۔ مصنف رقم طراز ہیں:

          ”ہرچیز کے ڈبے پر اجزائے ترکیبی کی فہرست لکھی رہتی ہے۔ اس فہرست میں اگر Fat کا لفظ بھی ہوتو اس کے بارے میں معلوم کریں کہ کس طرح کا Fat ہے۔ واضح رہے کہ Fat کے معنی چربی کے ہیں۔ کیمیکل وغیرہ میں استعمال ہونے والی چربی دو طرح کی ہوتی ہے: (۱) جانور کی چربی Animal fat)) (۲) نباتات اور پھل پھول وغیرہ سے بنی ہوئی چربی (Plant fat)۔ اگر واضح طور پر Plant fat لکھا ہو تو وہ حلال ہے؛ لیکن اگر Animal fat یا صرف Fat ہو اور کسی معتبر مسلم تنظیم نے حلال ہونے کی تصدیق کی ہو یا عرب ملک کی کسی معتبر مسلم کمپنی نے تیار کی ہو، جہاں قانونی طور پر حلال کا اہتمام کیا جاتا ہے اور حرام کے استعمال پر پابندی ہے، تب تو وہ حلال ہے ورنہ حرام۔ غیر مسلم کمپنیاں حلال وحرام کی پروا کیے بغیر کسی جانور کا حصہ یا کوئی بھی حرام چیز ملادیتی ہیں․․․․ کچھ کمپنیاں عوام الناس کو دھوکہ میں رکھ کر اپنے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے کیمیکل یا مسالہ کا اصلی نام نہ لکھ کر کوڈ ڈال دیتی ہیں، کچھ کمپنیاں کچھ بھی نہیں لکھتی ہیں، لہٰذا اس کی تفصیل ضرور معلوم کریں۔“

          کیمیکل یا مصالحہ کے اجزا معلوم کرنے کے لیے مختلف مسلم ویب سائٹ کے پتے درج کیے گئے ہیں، علاوہ بریں ان اجزائے ترکیبی کی ایک طویل فہرست مع ای- کوڈ (E-code) ص ۷۴ تا ۸۲ پیش کی گئی ہے، جو یا تو حرام ہیں یا ان کا استعمال مشکوک ہے۔ یہ تحقیقی رپورٹ دراصل ثمرہ ہے میڈیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ امریکہ کے ڈاکٹر محمد امجد خاں، پی، ایچ ڈی (فوڈ بایوکیمسٹری) برطانیہ کے مشیرکار ڈاکٹر محمد لیاقت کی ریسرچ کا۔ یہ فہرست پیش کرتے ہوئے موصوف نے دنیائے اسلام کو انٹرنیٹ کی چالوں سے بھی خبردار کیا ہے۔ ص ۱۰۳ تا ۱۱۰ فہرست مراجع ومصادر پر مشتمل ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مولانا عبدالستار مدنی کا مطالعہ کتنا وسیع اور عمیق ہے۔ سیکڑوں ویب سائٹ اور عربی کتب کی ورق گردانی اور ریسرچ و تحقیق کے بعد آسان اور سلیس زبان میں لکھی جانے والی یہ کتاب عوام تو عوام علماء کے لیے بھی یکساں سود مند ثابت ہوگی۔ اس کے مطالعہ اور عمل کے ذریعہ عصر حاضر کا مسلمان طاغوتی سازشوں کا شکار ہونے سے کافی حد تک محفوظ رہ سکتا ہے۔ قیمت درج نہیں ہے، غالباً اسے مفت تقسیم کے لیے شائع کیاگیا ہے۔ کتاب کو حسب ذیل ویب سائٹ سے مفت ڈاؤن لوڈ بھی کیا جاسکتا ہے:

www.halalnepalservice.org

          اللہ رب العزت مولانائے موصوف کی اس کوشش کو قبول فرمائے اور انھیں اجرِجزیل سے سرفراز فرمائے نیز اسے مسلمانوں میں بیداری کا ذریعہ بنائے، آمین! زیر تبصرہ کتاب کی نہ صرف تشہیر ضروری ہے؛ بلکہ اس کی غیرمعمولی افادیت کے پیش نظر زیادہ سے زیادہ قارئین تک مفت پہنچانے کے لیے اہل خیر اور مرفہ الحال افراد کو آگے آنا چاہیے۔

$$ $

 

--------------------------------------------

ماہنامہ دارالعلوم ‏، شمارہ 11‏، جلد: 98 ‏، محرم الحرام 1436 ہجری مطابق نومبر 2014ء